حوزہ نیوز ایجنسی| مرحوم آیت اللہ میرزا جواد ملکی تبریزی عبادات اور گریہ و زاری کیفیت کی وجہ سے اپنے دور کے "بکّائین" میں شمار ہوتے تھے، ان کی عبادت و گریہ کے منفرد انداز کو بیان کیا گیا ہے، مرحوم آیت اللہ میرزا جواد تبریزی، نماز تہجد کے وقت دل کی گہرائیوں سے خدا کی عبادت کیا کرتے تھے، اور ان کے آنسو رکنے کا نام نہیں لیتے تھے۔
حجۃ الاسلام حاج سید احمد فہری نے اپنی کتاب رسالۂ لقاء اللہ کے مقدمے میں مرحوم میرزا جواد تبریزی کی عبادت کی کیفیت حالات کو یوں بیان کیا ہے:
میرزا جواد تبریزی رات کے وقت جب تہجد کے لیے اٹھتے، تو بستر پر ہی نیند اٹھنے کے بعد کی دعا پڑھتے اور گریہ شروع کر دیتے تھے، پھر صحن میں آکر آسمان کی طرف دیکھتے اور سورۂ آل عمران کی آیت: "إِنَّ فِی خَلْقِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَاخْتِلَافِ اللَّیْلِ وَالنَّهَارِ لَآیَاتٍ لِأُولِی الْأَلْبَابِ" کی تلاوت کرتے۔
اس کے بعد دیوار پر سر رکھ کر دیر تک روتے، وضو کے لیے حوض کے قریب بیٹھتے اور وہاں بھی گریہ کرتے۔ وضو کے بعد جب مصلے پر پہنچ کر تہجد شروع کرتے، تو ان کی کیفیت مکمل طور پر بدل جاتی تھی۔
نماز، خاص طور پر قنوت میں ان کا گریہ اتنا طویل اور گہرا ہوتا کہ انہیں اپنے دور کے "بکائین" (زیادہ رونے والے) میں شمار کیا جانے لگا۔
حوالہ: اسرار الصلاۃ، میرزا جواد ملکی تبریزی، صفحہ 6۔
آپ کا تبصرہ